مسلمانوں کی ‏خیر ‏خواہی ‏اور ‏صحابہؓ ‏کا ‏طرز ‏عمل ‏Musalmanon ‎ki ‎khair ‎khahi



صحابہ اور اطاعت رسول
     حافظ ابو القاسم طبرانی نے اپنی سند سے حضرت جریر ابن عبد اللہ صحابی رضی اللہ عنہ کا ایک بصیرت افروز قصہ نقل کیا ہے کہ 
     ایک دفعہ حضرت جریر نے اپنے غلام کو ایک گھوڑا خرید لانے کا حکم دیا۔ وہ تین سو درہم میں گھوڑا خرید لایا اور گھوڑے کے مالک کو رقم دلوانے کیلئے سامنے آیا حضرت جریر کو طے شدہ دام بھی بتلائے گئے اور گھوڑا بھی پیش کردیا گیا۔
      آپ نے اندازہ کیا کہ گھوڑے کی قیمت تین سو درہم سے کھیں زائد ہے۔ چنانچہ آپ نے گھوڑے کے مالک سے کہا کہ آپ کا یہ گھوڑا تین سو درہم سے زائد قیمت کا ہے۔ کیا آپ چار سو درہم میں فروخت کریں گے اس نے جواب دیا جیسے آپ کی مرضی پھر فرمایا آپکے گھوڑے کی قیمت چار سو درہم سے بھی زائد ہے کیا آپ پانچ سو میں فروخت کریں گے اس نے کہا کہ میں راضی ہوں۔
     
اس طرح حضرت جریر رضی اللہ عنہ گھوڑے کی قیمت میں سو سو درہم کی زیادتی کرتے چلے گئے بالآخر آٹھ سو درہم میں گھوڑا خرید لیا اور رقم مالک کے حوالے کردی۔
 آپ سے سوال کیا گیا کہ جب مالک تین سو درہم پر راضی تھا، تو آپ نے اسے آٹھ سو درہم دے کر اپنا نقصان کیوں مول لیا؟
 آپ نے جواب دیا کہ گھوڑے کے مالک کو قیمت کا صحیح اندازہ نہیں تھا۔ میں نے خیر خواہی کرتے ہوئے اس کو پوری قیمت ادا کی ہے کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ ہمیشہ ہر مسلمان کی خیر خواہی کروں گا میں نے اس وعدہ کا ایفاء کیا ہے۔

نووی، شرح مسلم )

Comments

Post a Comment