Human Rights and ‎ Islam‎


 *حقوقِ انسانی اورتعلیماتِ نبوی* 

       * ہر سال 10 دسمبر کو 'یومِ حقوقِ انسانی' منایا جاتا ہے _ 1948 میں اسی تاریخ کو اقوام متحدہ نے 'منشورِ انسانی حقوق' منظور کیا تھا _
      * یہ حقوق عوام کو خوش دلی سے نہیں دے گئے ، بلکہ کیی سو سال کی جدّوجہد کے بعد وہ انھیں حاصل کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں _
     * اسلامی نقطہ نظر سے انسانی حقوق اللہ تعالی کے عطا کردہ ہیں _ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : " اللہ تعالی نے ہر حق دار کا حق متعین کردیا ہے _" ( ترمذی :2120) 
      * آپ نے یہ تصور پیش کیا کہ قیامت کے دن حقوق کے بارے میں بازپرس ہوگی _ فرمایا : " قیامت کے دن جب لوگوں کے نامہ اعمال بارگاہ الہی میں پیش کیے جائیں گے تو اگر کسی شخص نے دوسرے انسانوں کے حقوق پامال کیے ہوں گے تو جب تک متعلقہ افراد معاف نہ کردیں ، ان کی سزا سے وہ بچ نہ سکے گا _" (احمد : 25500)
       * حقوق کے بارے میں قیامت کے دن بہت باریکی سے حساب کتاب ہوگا اور اصحابِ حقوق کو ان کے حقوق ضرور دلایے جائیں گے _ آپ نے فرمایا : " قیامت کے دن ضرور بالضرور اصحابِ حقوق کو ان کے حقوق دلایے جائیں گے ، یہاں تک کہ اگر سینگ والی بکری نے بے سینگ والی بکری کو مارا ہوگا تو اس سے بھی بدلا دلایا جائے گا _" (مسلم:2582)
       * آپ نے ماں باپ اور رشتے داروں کے حقوق بیان کیے _ آپ نے فرمایا : " صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو بدلے میں ایسا کرے ، بلکہ وہ ہے کہ رشتے دار اس کے حقوق ادا نہ کریں تب بھی وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے _" (بخاری: 5991)
      * آپ نے پڑوسی کے بہت زیادہ حقوق بیان کیے اور ان کی ادایی کی تاکید کی _ فرمایا : " اللہ کی قسم ، وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم ، وہ مومن نہیں ، اللہ کی قسم ، وہ مومن نہیں ، جس کا پڑوسی اس کی جانب سے ہونے والی تکلیفوں سے محفوظ نہ ہو _" ( بخاری : 6016)
       * آپ نے سماج کے کم زور طبقات کے حقوق بیان کیے اور ان کی ادایی کا پابند کیا _ آپ نے عورتوں کے ساتھ بھلا برتاؤ کا حکم دیا _ فرمایا : " عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو _ان کا حق ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک کرو ، کھانے کپڑے کے معاملے میں ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرو _" (ترمذی: 1163) "عورتوں کے معاملے میں اللہ سے ڈرو _" (مسلم:1218)
      * غلام ہر طرح کے انسانی حقوق سے محروم تھے _ان کے ساتھ جانوروں جیسا برتاؤ کیا جاتا تھا _آپ نے ان کی انسانیت کو نمایاں کیا اور ان کے ساتھ بھائیوں جیسا برتاؤ کرنے کی تاکید کی _ فرمایا : " یہ غلام تمھارے بھائی ہیں _ اللہ تعالی نے انھیں تمھارے ماتحت کردیا ہے _ جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو اسے چاہیے کہ جو خود کھایے وہی اسے کھلایے ، جو خود پہنے وہی اسے پہنائے _ اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام نہ لے _اگر مجبوراً ان سے کوئی دشوار کام لینا پڑجایے تو اس کی مدد کرے _" (مسلم: 1661)
       * آپ نے انسانی جان کی حرمت قائم کی اور قتلِ ناحق کو انتہائی سنگین جرم قرار دیا _ فرمایا : " اگر پوری دنیا کے انسان مل کر کسی ایک شخص کو قتل کردیں تو اللہ تعالٰی اس کی سزا میں ان سب کو عذاب دے گا _" (طبرانی) 
      * آپ نے غیر مسلموں کے بھی حقوق بیان کیے _ فرمایا : " جس شخص نے کسی ایسے غیر مسلم کو ، جو معاہدہ کے تحت اسلامی ریاست میں رہتا ہو ، قتل کردیا وہ جنت کی خوش بو بھی نہ پائے گا _" (بخاری: 3166) 
       * آپ نے ماں کے پیٹ میں پلنے والے جنین کو بھی جینے کا حق دیا _ آپ نے فرمایا : " اللہ نے تم پر حرام کیا ہے والدین کی نافرمانی اور لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا _( بخاری 2408 ) 
       * آپ نے دوسرے پر ظلم و زیادتی کرنے اور ناحق اس کا مال کھانے کو حرام قرار دیا _ فرمایا : " خبردار، کسی پر ظلم نہ کرنا ، خبردار، کسی پر ظلم نہ کرنا ، خبردار، کسی پر ظلم نہ کرنا ، کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی شخص کا مال اس کی مرضی کے بغیر لے _" (احمد:19774)
       * آپ نے کسی شخص کی عزّت و آبرو پر حملہ کرنے سے سختی سے منع کیا _ فرمایا : " جس شخص نے کسی کے ساتھ کچھ زیادتی کی ہو اور اس کی آبرو کے درپے ہوا ہو وہ آج ہی اس سے معاف کرالے ، اس دن سے پہلے جب نہ دینار ہوگا نہ درہم _ اگر اس کے کچھ نیک اعمال ہوں گے تو اس سے لے کر اسے دے دیے جائیں گے جس کے ساتھ اس نے زیادتی کی ہوگی _ اس کے نیک اعمال نہیں ہوں گے تو مظلوم کے برے اعمال اس پر لاد دیے جائیں گے _ " (بخاری :2449)
      * آپ نے فرمایا : " تمھاری جانیں ، تمھارے اموال اور تمھاری عزتیں ، سب تم پر حرام ہیں جیسے تمھارا یہ دن ، تمھارا یہ مہینہ اور تمھارا یہ شہر حرام ہے _ " (بخاری:4054)
      * آپ نے انسانوں کی نجی زندگی کو تحفظ فراہم کیا _ کسی کی ٹوہ میں لگنے اور اس کی پردہ دری کرنے سے روکا _ فرمایا : " کوئی شخص کسی کے گھر جایے تو اجازت لے کر گھر میں داخل ہو ، اجازت لینے کا حکم اسی لیے دیا گیا ہے کہ نگاہوں کی حفاظت ہو _ " (بخاری : 6241 ) 
       * آپ نے رنگ ، نسل ، زبان ، برادری ، علاقہ وغیرہ کی بنیاد پر فرق و امتیاز کو یک دم کالعدم قرار دیا اور تمام انسانوں کے درمیان مساوات کا اعلانِ عام کیا _ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا : " کسی عربی کو کسی عجمی پر ، کسی عجمی کو کسی عربی پر ، کسی کالے کو کسی گورے پر ، کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی برتری نہیں ہے _ اگر کسی کو کسی دوسرے پر برتری ہوسکتی ہے تو صرف تقوی کی بنیاد پر _" (احمد : 23489 ) 
         * حقوق انسانی سے متعلق ان تعلیماتِ نبوی کی حیثیت محض نعرے کی رہے گی اگر ان کی عظمت کے گن گایے جائیں ، لیکن ان پر عمل نہ کیا جائے اور انھیں اپنی زندگیوں میں نافذ نہ کیا جائے _


مرکز جماعت اسلامی ہند کے میڈیا ہال میں ہفت روزہ اجتماع ِعام __ 9 دسمبر 2017 ، بعد نماز مغرب __ میں تقریر کے)
 نکات )

(محمد رضی الاسلام ندوی)

Comments