اللّٰہ ‏کی ‏راہ ‏دھوکہ ALLAH ki raah men dhoka



اللہ کی راہ میں دھوکہ 

قرآن کریم کا ارشاد ہے؟

لَنْ تَنَالُوْ البِرَّ حتّٰى تُنْفِقُوْا مما تُحِبونَ

تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کر سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ نہ کرو 

اس ارشاد کی تعمیل میں صحابہ کرام نے اپنی محبوب ترین اشیا ء اللہ تعالی کی راہ خرچ کرنے کی جو مثالیں قائم کیں وہ ہماری تاریخ کا درخشاں باب ہے، اس آیت کے تحت مفسرین کرام نے ایسے بہت سے واقعات ذکر فرمائے ہیں ۔ اسی آیت پر عمل کرتے ہوۓ حضرت عبدالله بن عمر نے یہ معمول بنالیا تھا کہ ان کو اپنی ملکیت کی جو چیز کبھی پسند آتی اسے صدقہ کردیتے تھے، اسی اصول کے تحت ان کا معمول یہ بھی تھا کہ اپنے غلاموں میں سے جس غلام کو دیکھتے کہ وہ اللہ کی عبادت میں زیادہ مشغول ہے تو اس کو بھی آزاد فرما دیتے تھے۔ 
جب غلاموں کو حضرت عبداللہ بن عمر کی اس عادت کا پتہ چلا تو ان میں سے بعض غلاموں نے یہ سلسلہ شروع کردیا، کہ کمر کس کر مسجد میں کھڑے ہوجاتے اور دیر تک نماز میں مشغول رہتے، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ان کو عبادت میں مشغول دیکھتے تو ان کو آزاد کردیتے۔ 
ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے حضرت ابن عمرؓ سے عرض کیا کہ جناب! یہ لوگ تو آپ کو دھوکادینے کے لئے سب کچھ کرتے ہیں حقیقت میں ان کو عبادت کا اتنا شوق نہیں اس پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بے نیازی سے فرمایا :

من خدعنا باللّٰه انخدعناله

"جو شخص ہمیں اللہ کی راہ میں دھوکہ دے گا ہم اس کے دھوکے میں بھی آجائیں گے۔"

(ملاحظہ ہو طبقات ابن سعد  اور تہذیب الاسماء واللغات للنووی )

Comments

Post a Comment