رحلۃ الشتاء یعنی فلسطین کا ایک سفر، تبصرہ ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی


 رحلۃ الشتاء (سفرنامہ فلسطین )


ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی
مشکی پور ، جمال پور ، کھگڑیا (بہار )
faqasmijnu@gmail.com
9718921072

         ''رحلۃ الشتاء ''ارض مقدس فلسطین کا  خوبصورت سفرنامہ ہے ۔ اس کے مصنف پروفیسر سید راشد نسیم ندوی ہیں  جو ایفلو حیدر آباد کے شعبہ عربی سے وابستہ ہیں ، آبائی وطن استھانواں ہے  اور سید سلیمان ندوی کے عزیزوں میں ہیں ۔

     فلسطین مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ۔ بے شمار انبیاء کا مسکن اور ارض القرآن ہے ۔نبی آخر الزماں ﷺنے یہیں تمام ابنیائے کرام کی امامت کی اور یہیں سے معراج آسمانی کے لیے روانہ ہوئے ۔ یہ زمین حضرت موسی ، حضرت ابراہیم ، حضرت یعقوب و یوسف کا مسکن و مدفن ہے اور  حضرت عیسی کی جائے پیدائش بھی ۔اس خطے میں سورہ کہف ، سورہ بنی اسرائیل اور سورہ یوسف وغیرہ کی تمثیلی تفسیر بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ یہ اور اس طرح کی بے شمار تاریخی یادگار اس خطے سے وابستہ ہیں ۔ تاریخ عالم میں اس سرزمین کو ایک خاص مقام حاصل ہے ۔

            سفرنامہ محض آمد و رفت اور خورد و نوش کی داستان سرائی کا نام نہیں ہے بلکہ اس صنف میں مقامات سفر کی معاشرت ، ثقافت ، انتظام و انصرام اور تاریخ و جغرافیے کا مشاہدہ ہوتا ہے ۔ سفر نامہ نگاری میں سفرنامہ نگار کا  ذاتی مشاہدہ ہی دراصل سفرنامہ ہے ۔ ایک سیاح اگر حساس دل رکھتا ہے اور ساتھ ہی قلم بھی اس کا ہم رکاب ہے تو جذبات و احساسات سے گندھے اور حروف و الفاظ سے سجےایک خوب صورت سفرنامے کا وجود پذیر ہوجانا بعید بھی نہیں ۔

      فاضل سفرنامہ نگار نے ان تمام اصولوں کو بخوبی نبھایا ہے اور سبک خرامی کے ساتھ وہ اس وادی سے گزرے ہیں ۔ کہیں کہیں آورد کا احساس ضرور ہوتا ہے لیکن بیشتر جذبات سے مملو ان کا اشہب قلم پوری روانی کے ساتھ آگے بڑھتا رہتا ہے اور قاری کے ذہن و دماغ کو قابو رکھنے میں بھی ایک حد تک وہ کامیاب رہتا ہے۔ قاری پر کبھی تو  لرزش طاری ہوجاتی ہے اورکبھی وہ چھلک بھی اٹھتا ہے ۔حرم ِمکی ا ور حرم ِ مدنی  کے بعد تیسری مسجد اقصی ہے جس کا سفر اہل ایمان کے لیے باعث ِ فضیلت و برکت ہے ۔ 

      فلسطین سے ہر مسلمان کا جذباتی تعلق ہے لیکن وہاں ہر کسی کی رسائی ممکن نہیں ۔ مکہ و مدینہ تو مسلمان حج کے لیے چلے جاتے ہیں اور ان میں عوام و خواص اور عالم و ان پڑھ سب ہوتے ہیں لیکن فلسطین کا سفر عام لوگوں کے لیے کم اور خاص لوگوں کے لیے زیادہ ہے ۔ عموماً یہاں کے مسافر کے پیش نظر نہ تو محض عبادت ہوتی ہے اور نہ ہی سیاحی بلکہ عبادت وسیاحت کے ساتھ تحقیق و جستجو اور براہ ِ راست صحیح صورت ِ حال سے واقفیت بھی ہوتی ہے ۔ ان مقاصد کے حصول کے لیے تاریخ اسلام پر گہری نظر اور علم تفسیر سے خاص شغف بھی درکار ہوتا ہے ۔ اس سفر کے لیے ہمت و حوصلے کی بھی ضرورت ہوتی ہے اس لیے کہ اسرائیل کے ناجائز وجود نے فلسطینیوں پر ہر طرح کے ظلم و جبر کو جائز قرار دے رکھا ہے اور یہ راہ بہت آسان نہیں ہے کم از کم مسلمانوں کے لیےآگ کا دریا ہی ہے  ۔اسرائیل کا ناجائز وجود تاریخ انسانیت کا ایک کلنک  ہےاور مسلم حکمرانوں کے لیے تازیانہ عبرت بھی ۔

      یہ کتاب اپنے حروف و الفاظ کے ذریعے ہمیں ارض ِ مقدس کا سیر کراتی ہے ۔ اس میں اس کی عظمت ِ رفتہ کا ذکر جمیل بھی ہے اور حال کی پرآشوبی کا بیان بھی ، نہتے فلسطینیوں کی بے بسی اور عزم و حوصلے کی چمک بھی اور اہل عرب کی مجرمانہ خاموشی اور چشم پوشی بھی ۔ اس سفرنامے میں ارض مقدس کی موجودہ صورت ِ حال کی کشمکش بھی ہے اور مسلم حکمرانوں کے لیے چند مفید مشوروں کی پیش کش بھی ۔

      کتابت کی چند غلطیوں کے ساتھ پروفیسر راشد نسیم ندوی کا یہ سفرنامہ ' 'رحلۃ الشتاء "قابل مطالعہ ہے ۔ اس کا قرآنی نام بھی لائق داد ہے ۔ الٰہی!  ہمیں بھی اس سرزمین پاک کی زیارت نصیب فرما اور قبلہ اول کی بازیابی کے لیے پھر کسی ایوبی کو بھیجدے !

      160صفحات کی یہ کتاب روزورڈ بکس ، نئی دہلی سے2018 میں شائع ہوئی ۔ 

Comments