حمد تری بندگی سے فرار ہوں tri bandgi se frar hoon

حمد باری

میں گناہوں میں ہوا غوطہ زن تری بندگی سے فرار ہوں 
تو رحیم ہے تو غفور ہے،  میں تو سيئات کا یار ہوں *
تری نعمتیں بھی ہزاروں ہیں،  تری رحمتیں بے شمار ہیں 
جو عزازلی ہیں جنود؛  میں تو انہیں کا ایک شکار ہوں *
تو لطیف ہے تو کریم ہے،  تو حمید ہے تو ودود ہے 
جو ذنوب سے ہے بھری ہوئی،  میں اسی فضا کا مدار ہوں *
ہے خزانہ تیرا بھرا ہوا، کسی چیز کی بھی کمی نہیں 
اے رحیم!  رحم کے پھول دے،  میں شکستہ ایک مزار ہوں * 
تجھے واسطہ ہے شفیع کا،  اےخدائے پاک حبیب کا 
لےحساب یسر مرا خدا،  میں تو یونہی قابل دار ہوں *
میں ہوں رو سیہ ، مجھے بخش دے،  ہوں ترے حبیب کا امتی 
ترا نور مجھ میں جو آگیا، تو میں روشنی کا منار ہوں *
میں نے حد کو تیرے ہے توڑ دی، میں خطاؤں سے ہوں گھرا ہوا 
ہو آگ تقاطر عفو تو،  میں خزاں کے بعد بہار ہوں *

تنویر خالد  

Comments