بھارت ماتا کی جے شرکیہ جملہ ہے

.....آج کل "بھارت ماتاکی جے "کےعنوان پر کافی بحثیں ہورہی ہیں، اسے حب الوطنی کامعیار بنادیاگیاہے -سخت گیر عناصر مسلمانوں سے اس کے کہلوانےپرمصرہیں،اس سلسلےمیں بیانات اورتحریریں مسلسل سامنےآرہی ہیں ،کئی فتاویٰ بھی نظرسےگزرے ،جن میں مضبوط دلائل پیش کیےگئے -میں اپنےاس مضمونچےمیں پرانی دلیلیں پیش نہیں کروں گا ،بلکہ نئےزاوئیےسےاپنے معروضات سنانےکی کوشش ہوگی- مضامین لکھنےوالوں پرذمہ داری ہےکہ وہ برادرانِ وطن کوحقائق سےآگاہ کریں-شایدوہ نہیں جانتےکہ یہ ایک مذہبی معاملہ ہے اورمذہبی معاملات بڑےنازک ہواکرتےہیں-جہاں تک "حب الوطنی "کی بات ہےتوعرض ہےکہ مسلمانوں کو یہ سبق پڑھانے کی ضرورت ہی نہیں-اسلام نے انہیں اچھی طرح سمجھادیاہے کہ "جہاں رہو، امن وامان کی فضا قائم کرواوراس سےپیارکرو "لہذا یہ ممکن ہی نہیں کہ ایک شخص اپنے ایمان کادعویٰ کرتاہواوروہ "محبِ وطن "نہ ہو-ملکی آئین میں ہرشہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے، اس لیے یہ "آزادی "برقراررہنی چاہیے، اسی میں ہمارے وطن کا حسن وجمال بھی ہے-جس طرح دیگربرادرانِ وطن "بھارت ماتا کی جے "کےذریعے وطن سے بےپناہ محبت کااظہار کرتےہیں، اسی طرح مسلمان بھی اپنے گہوارۂ چمن سے شیفتگی کے اظہار میں "ہندوستان زندہ باد "کےنعرےلگانےمیں کبھی پیچھےنہیں رہتے-مذہب جہاں تک اجازت دےگا، مسلمان وہیں تک چلےگا-اسلام میں "ماں "ایک مخلوق ہے اور مخلوق سےپیارتوہوسکتاہے ،پراس کی عبادت نہیں -وہ معبود نہیں ٹھہرائی جاسکتی-............... رہی یہ بات کہ "بھارت ماتا کی جے "کہنا حرام کیوں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ برادرانِ وطن کی اصطلاح میں "ماتا "یا "ماں "معبود کےمعنیٰ میں مستعمل ہے- مثلاً "گئوماتا، کالی ماتا،درگاماتا "وغیرہ-ان کے دھرم میں چوں کہ یہ جائزہے، اس لیے وہ بصد شوق کہیں، کسی کواعتراض کاحق نہیں بنتا-مسلمان "ماتا "کاترجمہ "ماں "بھی نہیں کرسکتے، مثلاً کوئی کہے "بھارت امی کی جے "تویہ بھی حرام ہوگا، کیوں کہ اسلام میں جس طرح کھلے شرکیہ الفاظ سےمنع کیاگیاہے، اسی طرح ایسےالفاظ بھی ممنوع ہیں جو مشرکانہ کلمات سےملتےجلتےہوں-مسئلہ یہ ہے کہ اسلام میں اللہ کےعلاوہ کسی کوبھی "مقامِ معبودیت "حاصل نہیں، لہذا اس کےسواکسی کو نہ تو معبود ماناجاسکتاہےاورنہ مشابہِ معبود-اور "ماں "ماننےمیں مشابہِ معبودماننالازم آتاہے-بلاتشبیہ عرض ہےکہ ہندوستان کا وزیراعظم "پاورفل "ہوتاہے، وہ ملک کے سیاہ وسفید اور مد وجزر کاملک ہوتا ہے-اگرکوئی وزیر کہے کہ مجھے بھی وزیراعظم کہو، اگریہ نہیں کہتے، تو مانندِ وزیراعظم کہو، توکیا ملک کے "حکمرانِ اعلیٰ "اس کی اجازت دیں گے؟ہرگزنہیں! یہ عقل کےبھی خلاف ہےاورآئین کے بھی خلاف-توپھراللہ کےعلاوہ معبودیت کامقام کسی کوکیسےدیاجاسکتاہے؟ مذہب اسلام نے اسی لیے "عبدالمصطفی "جیسانام رکھنےکوبھی "شرک "ٹھہرایا، حالاں کہ جولوگ اپنے بچوں کے نام "عبدالمصطفیٰ "رکھتےہیں، ان کےذہن میں "غلامِ مصطفیٰ "کاہی مفہوم ہوتاہےجوظاہرہےکہ کسی بھی طرح غلط نہیں، مگر "بوےشرک "نےاسےبھی حرام قراردےدیا-ہرمذہب کی اصطلاحیں الگ الگ ہوتی ہیں، جن کالحاظ بہرحال ضروری ہے-دیکھیے! قرآن کےلغوی معنیٰ ہیں "پڑھنا "اورمصدربمعنیٰ "مفعول "ہے-یعنی وہ چیزجسےپڑھاجاے-اگرکوئی شخص لغوی معنیٰ کااعتبارکرکے "گیتا "کو "قرآن "کہہ دے، توکیااس کی گنجائش بنےگی؟ حالاں کہ گیتا کو بھی پڑھا ہی جاتاہے-ہندی میں "سندر "کےمعنیٰ "خوبصورت "کےآتےہیں، توکیالغوی معنیٰ کےپیش نظر کسی مسلمان کو یہ نام دیاجاسکتاہے؟ ظاہرہےکہ جواب نفی میں ہوگا-"پوجا "کی عربی "عبادت "ہےاور "پجاری "کی عربی "عابد " توکیااس بنیادپرکسی غیرمسلم پجاری کوعابدیامسلم عبادت گزارکوپجاری کہہ سکتےہیں ؟یقیناًآپ یہی کہیں گے "نہیں "-ایک مثال اورلیجیے !"بھگوان "برادرانِ وطن کی اصطلاح میں "معبود "اور "حاجت روا "وغیرہ کےمعنیٰ میں آتاہے-"عبقری "کےمعنیٰ میں بھی اس کااستعمال ہے-اگرکوئی مسلمان کسی عظیم شخصیت کو اس کی عبقریت کالحاظ رکھ کر "بھگوان "کہہ دے، توکیااس کی اجازت ہوسکتی ہے ؟نہیں ،بالکل نہیں- نظام الفتاویٰ میں یہاں تک لکھاہےکہ حضورعلیہ السلام کو "مہاتما "اور "مہاپرش "جیسےالفاظ سےیادکرنابھی جائزنہیں، حالاں کہ ان کے معانی میں بظاہرکوئی خرابی نہیں-واضح ہواکہ جوالفاظ غیروں کا شعار بن چکےہوں، انہیں استعمال کرنادرست نہیں ،خواہ نیت اچھی ہی کیوں نہ ہو-بعض لوگوں کو لفظ "مادر "سےدھوکہ ہوتاہے -ان کی نظر میں جب "مادروطن "اور "مادرعلمی "جیسےالفاظ بولےجاسکتےہیں توپھر "بھارت ماں کی جے "کیوں نہیں کہہ سکتے؟ توان کےلیےعرض کردوں کہ "مادروطن "اور "مادرعلمی "جیسےالفاظ میں "مادر "بمعنیٰ "اصل "ہے، جیسے  "لوح محفوظ " کوام الکتاب کہاجاتاہےتواس کامطلب یہ ہرگزنہیں کہ لوح محفوظ "مادرِ قرآن "ہے-اسی طرح "مکہ "کو "ام القریٰ "کہاجاتاہے تواس کامعنیٰ یہ نہیں کہ "مکہ "مادرِ آبادیات "ہے-عربی اورفارسی تہذیب میں "ام الوطن "اور "مادروطن "جیسی تعبیرات نہیں پائی جاتیں ،یہ خالص ہندوستانی تعبیرہے-ان جیسی تعبیرات میں یاتومعنیٰ ہی نداردہوتاہےیاہوتاہےتو "مرکز "کےمعنیٰ میں-مادرعلمی کےمعنیٰ ہیں "علمی مرکز "جب کہ "مادروطن"میں "مادر "مفہوم سےخالی ہوتا ہے -اللہ سےدعاہےکہ اس ملک کوتمام شروروفتن سےبچاے-
بشکریہ  فضیل احمد ناصری

Comments